اسلام آباد ( ایم احمد ) پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالیاتی بل برائے 2024-2025 میں فلاحی ہسپتالوں کے لیے سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کرنے کی تجویز پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس تجویز سے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے بالخصوص معاشرے کے پسماندہ طبقات کو طبی خدمات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پیما کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالعزیز میمن کا کہنا ہے کہ ویلفیئر ہسپتالوں کے لیے سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ہٹانے سے مریضوں کی دیکھ بھال پر براہ راست اثر پڑے گا۔ اس سہولت کے خاتمے سے صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو گا، جس سے ویلفیئر اداروں کے لیے غریبوں کو سستی طبی امداد فراہم کرنے کے اپنے مشن کو جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
ڈاکٹر عبدالعزیز میمن نے کہا کہ ویلفیئر ہسپتال ایسے طبقات کو معیاری طبی خدمات مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جہاں یہ سہولیات پہلے ہی محدود ہے۔ یہ ادارے ارزاں نرخوں پر اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے ٹیکس کی چھوٹ پر انحصار کرتے ہیں۔ اس استثنیٰ کے خاتمے کی تجویز سے نہ صرف ان ہسپتالوں پر ایک غیر ضروری مالی بوجھ پڑے گا بلکہ ان کا بوجھ ان مریضوں پر بھی پڑے گا جو پہلے سے ہی صحت کی بنیادی سہولت کو ترس رہے ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں ویلفیئر ہسپتالوں کے اہم کردار کو تسلیم کرے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کی خدمت کے لیے ان کے مشن میں ان کی مدد کرے۔